محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! میں بیس سال یورپ میں رہا بڑے مہنگے مہنگے پرفیوم اور عطر لگائےلیکن جو تاثیر میں نے روحانی عطر سے پائی میں بیان کرنے سے قاصر ہوں۔ روحانی عطر کی خاص بات یہ ہے کہ اس پر اسم اعظم کا دم ہوا ہے۔ روحانی عطر کے میں نے بہت سے فوائد پائے ہیں اور یہ میری تجربہ شدہ بات ہے روحانی عطر لگانے والے کو کبھی غصہ نہیں آئے گا۔ میں یورپ سے آنے کے بعد یہاں پاکستان میں اپنا کاروبار کررہا ہوں یہاں زیادہ تر مسئلہ لین دین کا ہوتا ہے۔ گاہک اُدھار پر چیز لے جاتا ہے لیکن پیسے بار بار مانگنے پربھی نہیں دیتا۔ مجھے شروع شروع میں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ایک روز میرے دکان پر ایک صاحب آئےاور میری دکان کو مہک سے بھر دیا میں نے ان سے پوچھا کہ آپ نے کونسا عطر یا پرفیوم لگایا ہے انہوں نے بتایا کہ یہ روحانی عطر ہے کیونکہ میں روحانی عطر کے بارے میں پہلے نہیں جانتا تھا اس لیے میں نے ان سے کہا یہ کونسا عطر ہے؟ میں نے تو آج تک نہ ہی اس نام سنا ہے اور نہ ہی لگایا ہے۔ تو انہوں نے کہا یہ اسم اعظم کا دم کیا ہوا عطر ہے اور یہ عبقری دواخانے سے ملتا ہے
میں نے ایڈریس نوٹ کرلیا کیونکہ روحانی عطر نے مجھے متاثر کردیا تھا۔ میں عبقری دواخانہ گیا اور دو شیشی عطر لے آیا اور روزانہ لگانا شروع کردیا اس کا مجھے جسمانی فائدہ یہ ہوا کہ مجھے غصہ آنا بند ہوگیا اور ہائی بلڈپریشر کنٹرول ہوگیا۔ اس کے علاوہ روحانی فائدہ یہ ہوا کہ نماز قائم کرنے کو دل کرتا تھا۔ اس کے علاوہ ایک شخص سے میں نے پیسے لینے تھے میں روحانی عطر لگا کر اس کی دکان پر گیا تو اس نے بنا مانگے پیسے مجھے دیدیئے حالانکہ پچھلے ایک سال سے ٹال مٹول کررہا تھا میں نے تو روحانی عطر سے بہت کچھ پایا اور یہ اب میری زندگی کا حصہ ہے میں نے تمام یورپی پرفیومز کو اپنی الماری سے باہر پھینک دیا ہے اب صرف اور صرف روحانی عطر استعمال کرتا ہوں۔ (جواد الحسن، سمن آباد)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں